
اناج راہداری کے معاہدے کی معطل کرنے والے ملک روس نے صدر ایردوان کی کوششں پر دوبارہ سے معاہدے پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کروائی ہےگزشتہ کئی دنوں سے دنیا کے ایجنڈے میں سرفہرست ماسکو کے معاہدے کو معطل کرنے کی وجہ جزیرہ نما کریمیا کے سب سے بڑے شہر سیواستوپول میں بحریہ کے جہازوں پر یوکرین کا حملہ تھا۔
روس کی جانب سے اناج معاہدے کو معطل کیے جانے کے بعد اشیائے خوردونوش کی قیمتوں میں اچانک اضافہ ہو گیا تھا۔ نیا ہفتہ شروع ہوتے ہی اناج سے لدے کچھ بحری جہاز یوکرین کی بندرگاہوں سے نکل کر باسفورس پہنچ گئے۔

اس سے قبل امریکہ، یورپی ممالک اور اقوانم متحدہ نے ولادیمیر پوتن سے معاہدے پر عمل درآمد کا مطالبہ کیا تھا ۔
دوسری طرف ترکیہ کی کوششیں بار آور ثابت ہوئی اور صدر رجب طیب ایردوان نے پارلیمنٹ میں پارٹی گروپ کے اجلاس میں بیان دیتے ہوئے خوشخبری سنائی اور کہا کہ پوتن سے ٹیلی فونک مذاکرات کے بعد روس کے وزیر دفاع شوئیگو نے ترک وزیر دفاع آقار کو ٹیلی فون کرتے ہوئے اناج کی ترسیل آج 12 بجے سے دوبارہ سے شروع کرنے سے آگاہ کیا۔

سب سے پہلےافریقہ کے غریب ممالک کواس راہداری سے اناج پہنچایا جائے گا۔
صحافیوں کی جانب سے روسی رہنما ولادیمیر پوتن کو کیسے قائل کیے جانے کے سوال کا جواب دیتے ہوئے صدر ایردوان نے کہا کہ ” یہ معاملہ اب ان پر چھوڑ دیں ، پہلے مجھے صدر بائیڈن کو اس خبر کو آگاہ کرنے دیں۔

صدرایردوان کے بیان کے فوراً بعد ہی روس کی جانب سے اوپر تلے بیانات جاری کیے گئے کے الفاظ کے ساتھ ہی ماسکو سے پے در پے بیانات آنے لگے اور کریملن کی جانب سے انقرہ اور ماسکو کے درمیان رابطے جاری رکھنے سے آگاہ کیا گیا۔
روسی وزارت دفاع نے اناج راہداری کے معاہدہ جاری رہنے سے آگاہ کیا اور یوکرین سے اناج راہداری کے راستے پر روس کے خلاف فوجی آپریشن نہ کرنے کی تحریری ضمانت موصول ہونے سے آگاہ کیا گیا۔
یوکرین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں صدر ایردوان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے شکریہ ادا کیا گیا ہےاور کہا گیا ہے کہ یہ نتائج ترکیہ ہی کی بدولت حاصل کیے گئے ہیں۔