Tr-Urdu
    Facebook Twitter Instagram
    Facebook Twitter Instagram
    Tr-Urdu
    Subscribe
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    Tr-Urdu
    You are at:Home»کالم اور مضامین»پاک فوج کو ترک فوج کا امیج اپنانے کی ضرورت ہے
    کالم اور مضامین

    پاک فوج کو ترک فوج کا امیج اپنانے کی ضرورت ہے

    ڈاکٹر فرقان حمیدBy ڈاکٹر فرقان حمید16نومبر , 2022Updated:24نومبر , 2022کوئی تبصرہ نہیں ہے۔7 Mins Read
    پوسٹ شئیر کریں
    Facebook Twitter LinkedIn Email

    تحریر ڈاکٹر فرقان حمید

    پاکستان  اور ترکیہ عالمِ اسلام کے دو ایسے ممالک ہیں جن کی افواج   پر  پورے عالمِ اسلام کی نگاہیں مرکوز ہیں اور تمام اسلامی ممالک اپنے اپنے ملک کی افواج  اور سیکورٹی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے ان  ہی دو ممالک سے رجوع کرتے ہیں اور قطر میں ورلڈ فتبال کپ میں ان دونوں ممالک ہی کے فوجی دستے سیکورٹی کے فرائض ادا کریں گے۔

    دونوں ممالک میں افواج کی ملکی نظم و نسق  پر گرفت  اور اقتدار پر قبضے کے بارے  مماثلت پائی جاتی ہے۔ترکیہ میں    غازی  مصطفیٰ کمال اتاترک کی قیادت میں اتحادی ممالک کے خلاف فتوحات کے چیف آف جنرل اسٹاف اور  فیلڈ مارشل کی حیثیت سے  مصطفی کمال اتاترک نے یونیفارم ہی میں پہلے قومی اسمبلی حکومت کے سربراہ کے طور پر اور پھر چار بار یونیفارم ہی میں اوپر تلے صدر مملکت منتخب ہو کر ملکی نظم و نسق میں فوج کے کردار کی بنیاد رکھ دی  جبکہ پاکستان کے قیام کی کہانی ترکیہ سے بالکل مختلف ہے   ۔ قیام پاکستان میں    قائد اعظم  محمد علی جناح  کی قیادت میں سیاستدانوں  نے بڑا اہم کردار ادا کیا اور یہ جنگ اپنی سیاسی قوتِ بازو سے جیتی لیکن  پاکستان کے قیام کے گیارہ سال بعد     جنرل محمد ایوب خان نے 1958ء میں ملک میں سیاستدانوں کو  اقتدار سےہٹاتے ہوئے    مارشل لا نافذ کردیا  اور ملکی  نظم و نسق میں فوج کوشامل کرنے  کی بنیاد  رکھتے ہوئے اسے آئینی تحفظ بھی فراہم کردیا ۔

    ISLAMABAD: Personnel of Armed Forces march-past during full dress rehearsal of Pakistan Day parade. INP PHOTO

    ترکیہ میں اتاترک  کے بعد جنرل  عصمت انونو کی قیادت  میں فوج    طویل عرصے تک ملک کے  سیاہ وسفید کی مالک رہی اور پاکستان کی طرح ترکیہ میں   بھی وقفے وقفے سےملک کی نازک صورتِ حال کا واویلا مچاتے ہوئے   مارشل لاءلگتا رہا ہے۔      27 مئی 1960ء کوچیف  آف جنرل  اسٹاف،  جنرل جمال گرسل نےملکی اقتدار  پر قبضہ کرتے ہوئے آئین میں بھی تبدیلیا ں  اور فوج  ملکی نظم و نسق میں شامل کرتے ہوئے  اعلیٰ ملی دفاعی کونسل (جسے بعد میں نیشنل سیکورٹی کونسل کا نام دے دیا گیا)قائم کردی۔

    ترک فوج نےملک میں مارشل لا ء ہو یا نہ ہو ہمیشہ    ملکی نظم و نسق پر اپنی گرفت مضبوط رکھی  اور ملکی انتخابات اور خاص طور پرپارلیمنٹ کو   ہمیشہ ہی اپنے مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کیالیکن اس کے باوجود   ملک کے ابتر سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے جنرل کنعان ایورن نے  12 ستمبر1980ء کو ملک میں مارشل لاء نافذکردیا اور پھر   پاکستان کے جنرل ضیاء الحق اور جنرل پرویز مشرف کی طرز کا ریفرنڈم کرواتے ہوئے  اور  91.37 فیصد ووٹ حاصل کرتے ہوئے سات سال کے عرصے کیلئے اپنے آپ کو صدرمنتخب کروانے کے ساتھ ساتھ  ملک کا نیا آئین بھی منظور کروالیا  جس پر آج بھی مختلف ترامیم کے ساتھ عمل درآمد جاری ہے۔

    صدر کنعان ایورن کے بعد ملک ایک بار پھر  کوالیشن حکومتوں  کی وجہ سے سیاسی اور اقتصادی   طور پر  کمزور سے کمزور تر ہوتا چلا گیا جبکہ   3  نومبر  2002  نومبر   کو ہونے والے عام انتخابات  میں  رجب طیب ایردوان کی  قیادت میں   قائم  جسٹس اینڈ ڈولپمینٹ  نے بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کرتے ہوئے کوالیشن  سے  نجات حاصل کرلی  اور ملک کو   اقتصادی لحاظ سے  دنیا کے پہلے سولہ ممالک کی فہرست میں شامل  کروانے میں کامیابی حاصل کی لیکن   ترک فوج نے ان کی حکومت کی راہ میں مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرنے کا سلسلہ جاری رکھا اور ملک کے کسی بھی ادارے میں نئی حکومت کو اپنے پسند کے بیوروکریٹس متعین کرنے کی اجازت ہی نہیں دی ۔

    ایردوان کی قیادت میں  سول حکومت کے مضبوط  ہونے اور عالمی سطح پر   اس کی مقبولیت میں  اضافے کی وجہ سے   فوج نے  ایک بار پھر ایردوان حکومت کا تختہ الٹنے  کی 15 جولائی 2016 کو ناکام کوشش کی گئی جس پر  ایردوان حکومت نے   آئین میں ترامیم کراتے ہوئے فوجیوں پر سول عدالت میں مقدمہ چلانے کی بھی زمین ہموار کروالی  اور اس طرح  استنبول کی سول عدالت میں ترکی کی تاریخ میں پہلی بار فرسٹ آرمی کے کمانڈر انچیف، فضائیہ اور بحریہ کے سربراہ اور چیف آف جنرل اسٹاف سمیت اعلیٰ رتبے کے 365 فوجی افسران پر بغاوت کے الزام میں مقدمے کی کارروائی کا آغاز کیا گیا اور طویل مقدمے کی کارروائی کے بعد 325 افسران کو مجرم قرار دیتے ہوئے سزا سنائی۔ عدالت نے تینوں افواج کے سابق سربراہان کو عمر قید کی سزا جبکہ دیگر 71 فوجی افسران کو سولہ سولہ سال قید کی سزا سنائی۔ یہ ایردوان حکومت کی ایک ایسی کامیابی ہے جس نے مستقبل میں فوج کے سول حکومت کے انتظامی معاملات میں مداخلت کے تمام دروازے بند کر دیئے۔

    ایردوان  حکومت  کا سب سے بڑا کارنامہ فوج کو وزارتِ دفاع  اور وزیر دفاع  کی جانب سے  دیے جانے والے احکامات کی تعمیل کروانا ہے۔ اس سے قبل  ترکیہ میں وزیر دفاع کا کردار صرف کاغذوں تک ہی محدود تھا  اور چیف آف جنرل سٹاف(ترکیہ میں  چیف آف آرمی سٹاف نہیں ) ہی ملک کے کرتا  دھرتا تھے۔ان کے بیانات  اور  احکامات کو میڈیا ہمیشہ  اولیت دیتا ۔ فوج جب چاہتی اخبارات  اور میڈیا کی خبروں کو سینسر  کردیتی  اور کسی کو بھی چوں چراں کرنے  کی ہمت نہ ہوتی لیکن 15 جولائی کی ناکام فوجی بغاوت نے  ملک میں سب کچھ تبدیل کرکے رکھدیا ہے  اور اب فوج عملی طور پر بیرکوں میں واپس جاچکی ہے  اور ملکی سیاست میں کسی قسم  کی دخل اندازی  کرنے  کا کوئی ارادہ نہیں رکھتی ہےلیکن اس کا ہرگز مطلب یہ نہیں ہے کہ فوج  کی تکریم ، عزت و احترام میں کوئی کمی آئی ہے بلکہ اس کے برعکس فوج کی تکریم  اور عزت و احترام میں وقت کے ساتھ ساتھ ہمیشہ ہی اضافہ ہوتا جا رہا ہے  کیونکہ یہ  فوج اب سیاست میں نہیں بلکہ  ملکی دفاع کو مضبوط بنانے  اور دفاعی صنعتی  پیداوار کی جانب بھر پور توجہ مرکوز کرتے ہوئے  اسے دنیا   کے پہلے چند  مضبوط  دفاعی ممالک کی فہرست  میں شامل  ہو چکی ہے۔اب پہلی بار ملک میں دفاعی ضروریات کا اسی فیصد  ترکیہ ہی میں   مقامی وسائل تیار کیا جا رہا ہے اور ترکیہ کے ڈرانز نےترکیہ  کو  امریکہ اور چین جیسے ممالک کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔ ترکیہ کی فوج کی تکریم  اور عزت احترام ہونے والے اضافے کو آپ ترکیہ میں کسی بھی شہید  فوجی کے جنازے  سے لگا سکتے ہیں جس میں  حکومت اور فوج کے اعلیٰ حکام سے  لے کر بڑی تعداد میں لوگ  شرکت کرتے ہیں  اور فوجی شہید کی خبر کو تمام میڈیا نمایاں   طور پر پیش کرتا ہے۔

    پاکستان میں بھی فوج  کو سیاست سے دو رکھتے ہوئے  ، فوج کے دفاع اور فوجی  دفاعی صنعت کو اپنے پاوں  پر کھڑا کرتے ہوئے اس کی تکریم  اور عزت و احترام میں اضافہ کیا جاسکتا ہے  کیونکہ پاکستانی افواج پاکستان کے عوام کے دلوں میں بستی ہے اوراسے  پردے کے پیچھے ہی  رہ کر ملکی دفاع کی طرف توجہ دینا ہے ورنہ پاکستانی سیاستدان  بلا کسی ثبوت  اور شواہد کے فوج  کو نشانہ بناتے رہیں گے۔

    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Articleصدرعارف علوی  ،وزیراعظم شہباز شریف اور عمران خان کی استنبول حملے کی شدید مذمت  
    Next Article ترکیہ کے انتخابات  سے متعلقALFکمپنی کا تازہ ترین سروئے:جمہوراتحاد:36.1 فیصد، ملت اتحاد: 41:4 فیصد
    ڈاکٹر فرقان حمید

    Related Posts

    پاکستان اور ترکیہ کے درمیان تعلقات بام عروج پر ،تجزیہ : ڈاکٹر فرقان حمید

    13اپریل , 2025

    ترکیہ پاکستان کے لیے اور پاکستان ترکیہ کے لیے لازم و ملزوم ہیں، پاکستان کا دوست ترکیہ کا دوست ہے اور پاکستان کا دشمن ترکیہ کا دشمن ہے

    ترکیہ-پاکستان دفاعی صنعت میں مزید تعاون کو فروغ دیں گے: ایردوان

    12فروری , 2025

    ترکیہ بڑی سرعت سےسُپر قوت بننے کی راہ پر گامزن،سفارتی کامیابیوں پردنیا کی نظریں ترکیہ اور ترکیہ کے ثالثی کے کردار پر مرکوز ہو کر رہ گئیں

    ترک ڈرانز اورسٹیلتھ جنگی طیارے قاآن نے دنیا پر اپنی دھاک بیٹھا دی

    10فروری , 2025

    Leave A Reply Cancel Reply

    Your browser does not support the video tag.
    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    ٹیگز
    #اسرائیل #حقان فیدان #حماس #سیاحت #غزہ #فلسطین آئی ٹی استنبول اسلام آباد افراطِ زر الیکشن 2024 انتخابات انقرہ اپوزیشن ایردوان بھونچال بیسٹ ماڈل آف ترکیہ ترقی ترک صدی ترک میڈیا ترکیہ تعلیم حزبِ اختلاف دنیا دہماکہ دی اکانومسٹ روس سلائِڈر سلائیڈر--- شہباز شریف صدر ایردوان صدر ایردوان، وزیراعظم شہباز شریف، پاکستان، ترکیہ عدلیہ عمران خان فیچرڈ قاتلانہ حملہ لانگ مارچ مغربی میڈیا ملت اتحاد وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف، صدر ایردوان، پاکستان، امداد پاکستان پاک فوج یورپ
    • Facebook
    • Twitter
    • Instagram
    اہم خبریں

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    سفیرِ پاکستان ، ڈاکٹر یوسف جنید، ترکیہ میں پاکستان کا روشن چہرہ، ترکیہ کی کھلی حمایت حاصل کرنےمیں پس پردہ سفارتی حکمتِ عملی کا اعلیٰ نمونہ

    سفیرِ پاکستان کی ترکیہ کیساتھ جذباتی وابستگی اور قلبی سفارتکاری کی نئی جہت

    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    مقبول پوسٹس

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025
    Tr-Urdu All Rights Reserved © 2022
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.