Tr-Urdu
    Facebook Twitter Instagram
    Facebook Twitter Instagram
    Tr-Urdu
    Subscribe
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    Tr-Urdu
    You are at:Home»ترکیہ»ترکیہ میں عام انتخابات سے بھی بڑھ کر بلدیاتی انتخابات کی گہما گہمی، کون جیتے گا ایردوان کی سیاسی زندگی کے آخری انتخابات ؟ اپوزیشن اتحاد توڑ کر کیوں نئی اسٹرٹیجی اپنانے پر مجبور ہوئی ؟
    ترکیہ

    ترکیہ میں عام انتخابات سے بھی بڑھ کر بلدیاتی انتخابات کی گہما گہمی، کون جیتے گا ایردوان کی سیاسی زندگی کے آخری انتخابات ؟

    اپوزیشن اتحاد توڑ کر کیوں نئی اسٹرٹیجی اپنانے پر مجبور ہوئی ؟

    ڈاکٹر فرقان حمیدBy ڈاکٹر فرقان حمید27مارچ , 2024Updated:27مارچ , 2024کوئی تبصرہ نہیں ہے۔8 Mins Read
    ترکیہ میں بلدیاتی انتخابات
    پوسٹ شئیر کریں
    Facebook Twitter LinkedIn Email

    ترکیہ میں ان دنوں بلدیاتی انتخابات کی گہما گہمی  پورے زوروں پر ہے اور ایسے لگتا ہے کہ یہ کوئی بلدیاتی انتخابات نہیں بلکہ   عام  انتخابات ہیں۔ دراصل کسی بھی جمہوری نظام میں مقامی حکومت کو نچلی سطح پر حکمرانی کا ایک اہم ڈھانچہ تصور کیا جاتا ہے،عوام کو جمہوری عمل میں شامل کرنے کے لیے بلدیاتی اداروں کا مکمل اختیارات اور فنڈز کے ساتھ فعال رہنا انتہائی ضروری ہے۔

    بنیادی طور پر قومی و صوبائی اسمبلیوں کی ذمے داری تو قانون سازی، اہم ملکی معاملات، بین الاقوامی معاملات پر قومی نقطہ نظر اور خارجہ پالیسی پر کام کرنا ہوتا ہے لیکن یہاں یہ پہلو نظر انداز ہوتا ہے۔ سب کی نظریں ترقیاتی فنڈز اور ملازمتوں کے کوٹے پر ہوتی ہیں، یہی وجہ ہے کہ سب جان بوجھ کر بلدیاتی نظام کو نظر انداز کرتے ہیں۔

    مرات کرم اور اکرم امام اولو

    بلدیاتی ادارے،عوامی مسائل کے حل کاذریعہ ہوتے ہیں۔لوگوں کو اپنے روزمرہ کے مسائل کا حل،اپنی دہلیز پر ملتا ہے۔ان کے لیے سڑکیں بنتی ہیںاوران کی گلیاں پختہ ہوتی ہیں۔ان کے لیے پینے کے صاف پانی کا بندوبست ہوتا ہے اور محلے سے گندے پانی کے نکاس کا انتظام کیا جاتا ہے۔ ان کے معمولی معمولی باہمی تنازعات ،کچہری تھانے کے بجاے محلے کی مصالحتی عدالت میں طے ہوتے ہیں۔پھر یہی ادارے عوامی قیادت کے لیے نرسریوں کا کام دیتے ہیںاور جمہوریت کی تجربہ گاہیں بھی ثابت ہوتے ہیں۔

    یہ بھی امر واقعہ ہے کہ بلدیاتی ادارے اور ضلعی حکومتیں محض گلیوں،سڑکوں، شاہراہوں کی تعمیر ومرمت اورفراہمی ونکاسی ِ آب کی اسکیموں کا نام نہیں بلکہ یہ ریاست کی اہم ترین اور مضبوط ترین بنیاد ہیں۔یہ فرد اور ریاست کے درمیان سب سے قریبی اور سب سے مضبوط رابطے کا ذریعہ ہیں۔یہی وجہ ہے کہ دنیا میں جہاں بھی بلدیاتی ادارے مضبوط ہیں وہاں ریاست اور جمہوریت بھی مضبوط ہے۔لہٰذا جو سیاسی جماعتیں بلدیات میں کامیابی ملنے کے بعد عوام کی توقعات پر پورا اترتی ہیں، وہی جماعتیں ملکی انتخابات میں بھی واضح اور شان دار کامیابی حاصل کرتی ہیں ۔

    منصور یاواش اور ترگت آلتینوک

    ترکیہ کے بلدیاتی انتخابات سے ہمیں سبق حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ ترکیہ میں بلدیاتی  ادارے مضبوط ہونے ہی کی وجہ سے ملک میں جمہوری نظام بڑے مستحکم طریقے سے چل رہا ہے۔اب دیکھ لیں صدر ایردوان ان بلدیاتی انتخابات کے موقع پر جس طرح اپنے   صدارتی انتخابات  میں   انتخابی مہم  کو جاری رکھا تھا بالکل اُسی   ٹیمپو،   اسی زور شور سے  ملک بھر کے مختلف شہروں  میں اپنے اتحاد ” جمہور اتحاد (پیپلزالائینس)   کے بلدیاتی امیدواروں کے لیے انتخابی مہم کو   جاری رکھا ہوا ہے۔  وہ گزشتہ دو ما ہ سے مسلسل  ایک شہر سے دوسرے شہر  ایک قصبے سے دوسرے  قصبے  بلکہ بسا اوقات    دن میں دو  سے تین شہروں   میں اپنے اتحاد   کے بلدیاتی  امیدواروں  کو اپنے ساتھ لے  کر نہ صرف ان کو  عوام سے متعارف کرواتے ہیں بلکہ ان کے  کام  اور  جسٹس اینڈ ڈولپمینٹ پارٹی (آق)  کی  جانب سے فراہم کی جانے والی  تمام سہولتوں  اور متعلقہ شہر اورقصبوں  ،دیہاتوں  سے متعلق تیار کیے جانے والے تمام پراجیکٹ کے بارے میں  ہر قسم کی گارانٹی  بھی فراہم کرتے  ہوئے  دکھائی دیتے ہیں ۔ ( یہ دنیا میں اپنی طرز کے واحد رہنما  ہیں جو بلدیاتی انتخابات کے لیے بھی  اپنے سر دھڑ کی بازی  لگائے ہوئے ہیں  )   جی ہاں یہ ہے ترکیہ کا بلدیاتی نظام جو شہروں  کے مئیرز کو کبھی بھی    ہاتھ  پر ہاتھ دھڑے بیٹھنے  کی  اجازت نہیں دیتا بلکہ  ایک شہر کی ترقی  کا تقابلی جائزہ دوسرے شہر  کی ترقی  سے کیا جاتا ہے  اور یوں ترکیہ  بڑی تیزی سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔ اس بار  صدر ایردوان کو اپنے حریفوں پر یہ برتری بھی حاصل ہے کہ ان کے مخالفین کا اتحاد  تتر بتر ہوچکا اور ان کا اتحاد جمہور اتحاد(پیپلز الائینس )  پوری طرح اپنے پاوں جمائے ہوئے ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ صدر  ایردوان  کے لیے یہ بلدیاتی انتخابات  ان کی  زندگی کے آسان ترین  انتخابات ہیں لیکن اس کے باوجود  وہ Relax  ہوئے بغیر  پُر زور طریقے سے  اپنے بلدیاتی امیدواروں کے لیے ان کے ساتھ مل کر   انتخابی مہم جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے جمہور اتحاد کے مقابلے  میں اپوزیشن  کا اتحاد ملت اتحاد  (نیشنل الائینس )  تتر بتر ہوچکا ہے لیکن  اپوزیشن نے  اس بار  مختلف حکمتِ عملی اپناتے ہوئے کھلے عام  اتحاد  کا اعلان کرنے کی بجائے خفیہ طریقے  سے  اپوزیشن (CHP) نے اپنے اتحاد کو جاری رکھا ہوا ہےتاکہ جمہور اتحاد کو چکر دیتے ہوئے  نئی اسٹریٹجی سے کامیابی حاصل کی جاسکے۔

    حمزہ داع اور جمیل توگائے

     

    اس وقت ترکیہ کے  بڑے بڑےشہر جن میں  استنبول، انقرہ،  ازمیر  ادانہ اور  انطالیہ  شامل ہیں  بڑے سخت مقابلے  کی توقع کی جا رہی ہے۔  اس وقت سب کی نظریں    استنبول  پر لگی  ہوئی ہیں  جہاں   جمہور اتحاد  (پیپلز الائینس)  کے مرات کُرم  (Murat Kurum)   جو کہ صدر ایردوان کے پچھلے دور میں ماحولیات اور شہری امور  کے وزیر تھے (ترکیہ میں شہر کی مئیر شپ کو   ہمیشہ  وزارت پر  ترجیح دی جاتی ہے ) مئیر شپ کے امیدوار ہیں  جبکہ ان کے مقابلے  میں موجودہ  مئیر  اکرم امام اولو جن کا تعلق  ری پبلیکن پیپلز پارٹی (CHP)   سے ہے ایک بار پھر مئیر شپ کے امیدوار ہیں   اور اس وقت تک کروائے جانے والے  تمام سروئیز میں  ان دونوں امیدواروں کے درمیان بڑا سخت مقابلہ دیکھا جا رہا ہے۔ اس وقت  کے تازہ ترین سروئیز کے مطابق اکرم  امام اولو کو 41٫09 اور جمہور اتحاد  کے مئیر شپ کے امیدوار  مرُات  کُرم کو  41٫03 ووٹرز کی حمایت حاصل ہے  جس سے پتہ چلتا ہے کہ دونوں امیدوار ایک دوسرے کو بڑا ٹف ٹائم دے رہے ہیں ، یعنی استنبول میں   ایک ایک ووٹ بڑی اہمیت کا حامل ہے۔ اس وقت  استنبول میں  کردوں کی جماعت DEM    پارٹی کے علاوہ  نجم الدین ایربکان کے صاحبزادے  فاتح ایربکان   کی نیو رفاہ پارٹی ، تیمل قارا مولا اولو کی جماعت  سعادت پارٹی ، میرال آق شینر کی جماعت  گڈ پارٹی  اوراُمیت اؤزداع  کی  نسل پرست جماعت  ظفر پارٹی  کو کلیدی  اہمیت حاصل ہے۔ ان پارٹیوں کے  ایک سے پانچ فیصد تک ووٹ کسی بھی جماعت  کو جتانے میں بڑا اہم کردارادا کرسکتے ہیں ۔ صدر ایردوان استنبول  کی اہمیت سے پوری طرح آگا ہ ہیں  اور انہوں نے  اتوار کو  استنبول میں بہت بڑی ریلی سے  خطاب کرتے ہوئے  اپنی قوت کا بھر پور مظاہرہ کیا ہے اور اب دیکھنا یہ ہے کہ صدر ایردوان استنبول کو دوبارہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں ؟

    صدر ایردوان کے لیے ایک دیگر شہر ، ترکیہ کا دارالحکومت انقرہ بھی بڑی اہمیت کا حامل ہے اور اس شہر پر بھی اپوزیشن  کے مئیر  ، منصور یاواش  ( دائیں بازو سے تعلق رکھنے کے باوجود )  بائیں بازود کی جماعت  CHP  کی جانب سے   اس بار بھی مئیر  شپ  کے امیدوار ہیں  اور ان کا  مقابلہ اس بار انقرہ ہی کی ڈسٹرکٹ  کیچی  اورین   کے جمہور اتحاد   (پیپلز الائینس)  کے مئیر  تُرگت آلتنوک   سے  ہے۔ اس شہر میں بھی استنبول کی طرح  دونوں امیدواروں کے درمیان سخت  مقابلے کی توقع کی جا رہی ہے اور اس وقت جاری کیے جانے والے تمام سروئیز میں  CHP کے بلدیاتی امیدوار  منصور یاواش   کو اپنے حریف تُرگت آلتنوک  پر دوسے تین پوائنٹس کی برتری حاصل ہے ۔ مزے کی بات ہے دونوں امیدوار  دائیں بازوسے تعلق رکھتے ہیں( دونوں ہی سچے پاکستان دوست ہیں)   اپوزیشن جماعت CHP کے اپنے ووٹ تو  25 سے 26 فیصد کے لگ بھگ ہوتے ہیں اور انہیں  مزید ووٹوں  کے لیے  دائیں بازو کی چھوٹی چھوٹی جماعتوں کی طرف دیکھنا  پڑ رہا  ہے ۔

    انقرہ کے بعد  ترکیہ کا تیسرا  بڑا شہر  ازمیر ہے  اور ازمیر طویل عرصے سے    اپوزیشن کی جماعت  CHP کا قلعہ یا  گڑھ سمجھا جاتا ہے لیکن یہ شہر  جس کا شمار کسی دور میں  ترکیہ کے  صفِ اول کے شہروں  میں ہوتا تھا میں CHP کے مئیر ہونے کے دور میں دیگر شہروں کے مقابلے  میں بہت پیچھے رہ گیا ہے اور اسی  چیز  کو دیکھتے ہوئے صدر ایردوان نے  اپنے دستِ راست    حمزہ  داع  کو اس شہر کی مئیر شپ کے لیے امیدوار کھڑا کیا  ہے جو اپنی صاف گوئی،  دوستانہ رویے اور لوگوں میں   گل مل جانے کے فن کے ماہر سمجھے جاتے ہیں، دیکھنا یہ ہے کہ وہ  اس بار CHP کےقلعے میں نقب  لگانے  میں کامیاب  ہوتے ہیں یا نہیں ؟

    ترکیہ کے چوتھے بڑے شہر ادانہ اور  سیاحتی مرکز انطالیہ کی مئیر شپ  اس وقت  CHP کے ہاتھوں میں ہے اور 2024 کے بلدیاتی انتخابات  میں ان شہروں  میں  جمہور اتحاد  کے جیتنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ  وسطی اناطولیہ اور بحیرہ اسود کے علاقوں میں آق پارٹی بڑے واضح فرق سے کامیابی حاصل کرلے گی جبکہ  CHPکو بحیرہ ایجین کی ساحلی پٹی  میں کامیابی ملتی ہوئی دکھائی دیتی ہے۔

    صدر ایردوان  اس بار  استنبول، انقرہ  اور ازمیر کا حاصل کرنے کے لیے سردھڑ کی بازی لگا رہے ہیں اور انہوں نے  اپنےمختلف شہروں میں انتخابات کے موقع پر عوام سے خطاب کرتے ہوئے  کہا ہے کہ   یہ ان  کی سیاسی زندگی کے آخری انتخابات ہیں اور اس بار وہ ترکیہ بھر کےتمام بلدیاتی اداروں   میں جسٹس اینڈ ڈولپمینٹ پارٹی  کے امیدواروں کو کامیاب  دیکھنا چاہتے ہیں تاکہ  ترکیہ بھر کے تمام  شہر ایک دوسرے  کے ساتھ ترقی  کی ریس لگاتے ہوئے پورے ملک   کو دنیا کے  خوبصورت ترین  ملک  میں ڈھال دیں۔  

    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Articleہمارا بنیادی ہدف مہنگائی کو کم کرنا ہے۔ ایردوان
    Next Article ہم 31 مارچ کو قومی امنگوں کا دن منائیں گے۔ایردوان
    ڈاکٹر فرقان حمید

    Related Posts

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    24مئی , 2025

    Leave A Reply Cancel Reply

    Your browser does not support the video tag.
    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    ٹیگز
    #اسرائیل #حقان فیدان #حماس #سیاحت #غزہ #فلسطین آئی ٹی استنبول اسلام آباد افراطِ زر الیکشن 2024 انتخابات انقرہ اپوزیشن ایردوان بھونچال بیسٹ ماڈل آف ترکیہ ترقی ترک صدی ترک میڈیا ترکیہ تعلیم حزبِ اختلاف دنیا دہماکہ دی اکانومسٹ روس سلائِڈر سلائیڈر--- شہباز شریف صدر ایردوان صدر ایردوان، وزیراعظم شہباز شریف، پاکستان، ترکیہ عدلیہ عمران خان فیچرڈ قاتلانہ حملہ لانگ مارچ مغربی میڈیا ملت اتحاد وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف، صدر ایردوان، پاکستان، امداد پاکستان پاک فوج یورپ
    • Facebook
    • Twitter
    • Instagram
    اہم خبریں

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    سفیرِ پاکستان ، ڈاکٹر یوسف جنید، ترکیہ میں پاکستان کا روشن چہرہ، ترکیہ کی کھلی حمایت حاصل کرنےمیں پس پردہ سفارتی حکمتِ عملی کا اعلیٰ نمونہ

    سفیرِ پاکستان کی ترکیہ کیساتھ جذباتی وابستگی اور قلبی سفارتکاری کی نئی جہت

    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    مقبول پوسٹس

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025
    Tr-Urdu All Rights Reserved © 2022
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.