Tr-Urdu
    Facebook Twitter Instagram
    Facebook Twitter Instagram
    Tr-Urdu
    Subscribe
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    Tr-Urdu
    You are at:Home»پاکستان»بے نظیر اور لازوال حیثیت کے حامل پاک – ترک تعلقات، پاکستان اور ترکیہ یک جان دو قالب ، ایک قوم دو ریاستیں پاکستانیوں کو ترکوں پر اور ترکوں کو پاکستانیوں پر فخر ہے
    پاکستان

    بے نظیر اور لازوال حیثیت کے حامل پاک – ترک تعلقات، پاکستان اور ترکیہ یک جان دو قالب ، ایک قوم دو ریاستیں

    پاکستانیوں کو ترکوں پر اور ترکوں کو پاکستانیوں پر فخر ہے

    ڈاکٹر فرقان حمیدBy ڈاکٹر فرقان حمید1فروری , 2025Updated:1فروری , 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔8 Mins Read
    پاک-ترک تعلقات
    پوسٹ شئیر کریں
    Facebook Twitter LinkedIn Email

    تحریر: ڈاکٹر فرقان حمید 

    ماضی تا حال

    پاک- ترک تعلقات

    ترکیہ  اور پاکستان کے درمیان  تاریخ  سے چلے آنے  والے  گہرے، لازوال اور بے مثال تعلقات  دونوں ممالک کے عوام  کے لیے ایک ایسا اثاثہ  ہے جس پر جتنا بھی  فخر کیا جائے  کم ہے کیونکہ موجودہ دور میں اس قسم کے تعلقات کی دنیا میں کہیں بھی نظیر نہیں ملتی ہے ۔ یہ دونوں ممالک   یک جان دو قالب ہیں۔  دنیا میں ترکیہ  واحد ملک ہے جہاں  پاکستان اور پاکستانی باشندوں کو اتنی عزت اور احترام حاصل ہے کہ پاکستانی یہاں پراپنے پاکستانی ہونے پرفخر محسوس کرتے ہیں۔ 

    پاک-ترک تعلقات

    ہم نے پاکستان سے ترکوں کی  گہری، والہانہ محبت کا  اظہار اُس وقت بھی دیکھا تھا جب سن 2005 میں پاکستان میں شدید زلزلہ آیا تھا اور ترک باشندوں  نے اپنا سب کچھ   زلزلہ متاثرین  کے لیے وقف کردیا تھا  اورخود  انہوں  پاکستان پہنچ کر  اپنے  پاکستان بھائیوں کے  زخموں پر مرہم رکھی تھی  اور وزیراعظم ایردوان(اس وقت ایردوان ملک میں پارلیمانی نظام کی بدولت وزیراعظم کے عہدے پر فائز تھے)    کی اہلیہ امینے خانم نے اپنا قیمتی ہارفنڈ ریزنگ  مہم میں فروخت کرتے ہوئے  اس رقم کو  خود زلزلہ متاثرین  تک پہنچایا تھا ۔ وزیراعظم ایردوان اپنی بیگم سے بھلا کیسے پیچھے رہنے والے تھے  ۔  ایک ماہ بعد وزیراعظم ایردوان نے خود پاکستان اور کشمیر کا دورہ کرتے ہوئے   زلزلہ متاثرین  کی خود امداد بہم پہنچائی  اور ان کے دکھوں کا مداوا کیا۔  ترک ڈاکٹروں، نرسوں  اور طبی عملے اور امدادی تنظیموں نے اپنے آرام و سکون کی پرواہ کیے بغیر جس طریقے سے   زلزلے سے متاثرہ افراد کی دیکھ بھال اور مدد کی۔ اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے ۔ کس طرح  چھوٹی عمر کےترک  بچوں اور بچیوں نے  ایک ایک  پیسہ جمع کرتے ہوئے پاکستانی بھائیوں کے لیے  خطیر رقم کو جمع کیا۔  امیر غریب  ہر شخص نے اپنی  حثیت سے بڑھ کر پاکستان کی مدد کی ۔ ایسے ترک باشندے جن کے پاس  کچھ  دینے کو نہ تھا   نے اپنے خون ہی کو پاکستانی بھائیوں کو دینے کی کوشش کرتے ہوئے  جیسے  اپنا قرض اتارنے کی کوشش کی۔ ان سب باتوں کو بھلا پاکستانی کیسے فراموش کرسکتے ہیں؟  

    ایردوان-نواز شریف اور شہباز شریف
    ایردوان-نواز شریف اور شہباز شریف

    ترکیہ  اور ترک باشندوں کو بھی اس بات کا  پوری طرح احساس ہے کہ ان کا سچا اور کھرا دوست  صرف اور صرف پاکستان اور پاکستانی باشندے ہی ہیں۔ ترک باشندے آج بھی  اس بات کو کبھی بھی فراموش نہیں کرتے ہیں  کہ ان کے مشکل وقت میں  جب پوری دنیا  ان پر حملہ آور تھی   اور سلطنتِ عثمانیہ   کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی تھی تو  اس وقت  ہندوستان کے مسلمانوں (آزادی پاکستان سے قبل کے ہندوستان)  ہی نے ترکیہ  کی جنگِ نجات کے موقع پر ان کی مدد کی تھی  اور جس طریقے سے  ہندوستان کی مسلمان  خواتین نے اپنے زیورات فروخت کرتے ہوئے  ترکوں کی مدد کی تھی  تاریخ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی ہے ۔ اسی لیے تو ترک پاکستانیوں کو اپنا سچا اور  بے لوث دوست اور برادر سمجھتے ہیں۔  مسئلہ کشمیر  اور مسئلہ قبرص  کے بارے میں دونوں ممالک ایک دوسرے ملک کی  موقف کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ مسئلہ کشمیر  کے حل میں مددگار ہونے اور بین الاقوامی  پلیٹ فارم پر  پاکستان کا بھر پور ساتھ دینے کے لحاظ سے  شاید ہی کسی دیگر ملک نے پاکستان کی اس قدر کھل کر حمایت کی ہو جس قدر ترکیہ  نے کی ہے۔ترکیہ  نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے لے دنیا کے مختلف بین الاقوامی اداروں میں تنظیم اسلامی  کانفرنس کے  کشمیر کمیٹی  کے چیرمین ہونے کے ناطے جو کرداد ادا کیاہےاور  ہندوستان کی ناراضگی کی  ذرہ بھر   بھی پرواہ نہ کرتے ہوئے پاکستان کے موقف کی جس طریقے سے ترجمانی کی ہے شائد ہی کسی دیگر ملک نے کی ہو۔  اس طرح قبرصی ترک  جو  1974 ء  کی قبرص جنگ میں تنہا رہ گئے تھے صرف پاکستان  ہی   نے اپنے ترک بھائیوں کی جانب مدد کا ہاتھ بڑھایا تھا۔ پاکستان نے قبرص کی  جنگ کے موقع پر اپنے جنگی طیاروں کو  ترکیہ  کی نگرانی میں دینے کے بارے میں جو کھلا چیک دیا تھا   اور  بعد میں پاکستان  نے  شمالی قبرصی ترک جمہوریہ کا  بیورو (سفارت خانے کی سطح   کا دفتر) کھولتے ہوئے اپنی دوستی کی مہر ثبت کردی تھی ۔

    صدر ایردوان – وزیراعظم شہباز شریف

    ترکیہ  اسی کی دہائی سے  دہشت گردی کا شکار ملک رہا ہے اور مغربی ممالک اس دہشت گردی کی کسی نہ کسی شکل میں پشت پناہی بھی کرتے رہے ہیں ۔  انہی مغربی ممالک  کی مالی اعانت کی وجہ سے دہشت گرد  تنظیم PKK نے پورے ترکیہ  میں دہشت گردی کا سلسلہ کئی دہائیوں  تک جاری رکھا  جس کے نتیجے میں  چالیس ہزار کے لگ بھگ  افراد ہلاک ہوئے ۔  ترک مسلح افواج کو  علاقے میں  امن و امان کے قیام کے لیے جس اسلحے اور فوجی سازو سامان کی ضرورت تھی مغربی ممالک نے اسے ترکیہ  کو فراہم کرنے سے انکار کردیا  اور سونے پر سہاگہ پہلے سے ترکیہ  میں  موجود مغربی ممالک کے اسلحے کو   باغی کردوں کے خلاف   استعمال کرنے  پر بھی پابندی عائد  کردی جس پاک فوج  نے آگے بڑھ کر  ترک مسلح افواج کا ساتھ دیا   اور فوجی سازو سامان   ترکیہ  پہنچایا   جس  پر ترک فوج  ہمیشہ پاک فوج کی مشکور رہی ہے۔

    ترکیہ  کی برسر اقتدار  جسٹس اینڈ ڈولپمینٹ  پارٹی  ( آق پارٹی) کے دور میں ترکیہ  اور پاکستان  کے درمیان تعلقات  میں بڑا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پاکستان میں  پاکستان  مسلم لیگ نون کے برسر اقتدارآنے  کے بعد  ان تعلقات کے نہ صر ف اضافہ ہوا  بلکہ یہ تعلقات ایک نئے دور میں داخل  ہوئے کیونکہ   اس وقت  ترکیہ  کے وزیراعظم  رجب طیّب ایردوان   اور پاکستان کے وزیراعظم  میاں محمد نواز شریف کے خیالات اور سوچ میں بڑی  مماثلت  پائی جاتی تھی۔ ترکیہ  کے وزیراعظم ایردوان نے جس طریقے سے ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کیا ہے اور ملک میں  نج کاری کو فروغ دیتے ہوئے  اسے اقتصادی لحاظ سے مضبوط  بنیادوں پر استوار  کیا ہے   اسی قسم  کی سوچ میاں محمد نواز شریف  بھی  رکھتے ہیں بلکہ دیکھا جائے تو یہ بات عیاں ہو جاتی ہے  کہ   میاں نواز شریف  نے ترکیہ  سے پہلے ملک میں نج کاری کو فروغ دیا تھا  اور انہوں نے  اپنا کام پایہ تکمیل تک بھی نہ پہنچایا تھا کہ ان کو فوج کے ہاتھوں  اقتدار سے محروم ہونا پڑا ور  پھر ملک کبھی بھی    اس طرح ترقی کی راہ پر گامزن نہ ہوسکا  جس طرح میاں صاحب نے  اس کا آغاز کیا تھا لیکن  میاں صاحب کی سوچ  عالمی سوچ کا روپ اختیار کرگئی   اور کئی ایک رہنماوں نے ان سے  الہام حاصل کیا اور اپنے اپنے ملک میں میاں صاحب کی طرز کی  پالیسی  اختیار کرتے ہوئے   اپنے اپنے ملک کو ترقی کی راہ پر  گامزن کیا۔ اس سلسلے میں ہندوستان کی مثال ہمارے سامنے ہے۔  ترکیہ  بھی انہی ممالک میں سے ایک ہے  جہاں اس وقت کے وزیراعظم ترگت اوزال نے نواز شریف  سے متاثر ہو  کر   ملک میں نجکاری کے نظام کو  متعارف کروایا تھا ۔ ترگت اوزال کے بعد  وزیراعظم ایردوان  نے اس پالیسی کو جاری رکھا   اور اب ملک کو  اقتصادی لحاظ سے دنیا کے پہلے سولہ ممالک کی صف میں شامل کردیا ہے ۔  ترکیہ   نے اپنی اقتصادی  ترقی کی بدولت جی 20 ممالک  کے دروازے بھی اپنے لیے کھول لیے اور یہ ملک نہ صرف   اسلامی ممالک میں بلکہ اقوام متحدہ  میں بھی اپنی بات منوانے والے ملک کی حیثیت اختیار کرچکا ہے۔ اس وقت پاکستان اور ترکیہ  دونوں ممالک میں ایسی حکومتیں  موجود ہیں جو صدقِ دل سے اپنے اپنے  ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کی بھر پور صلاحیت رکھتی ہیں ۔  اب ان دونوں حکومتوں کا یہ فرض ہے کہ تاریخی تعلقات کو مستقبل کی جانب   لے جانے اور انہیں مزید مضبوط بنانے کے لیے تعاون کے نئے سمجھوتوں پر  دستخط کیے جائیں   اور پھر ان سمجھوتوں   پر عمل درآمد  کرنے   کے نظام  کو بھی وضح کرکیا جائے تاکہ   یہ سمجھوتے  پہلے کی طرح صرف  فائلوں ہی میں نہ پڑے رہیں  بلکہ دونوں ممالک کے عوام ان سے مستفید ہوسکیں۔

    —-۔۔۔

    آخر میں  پاکستان  کے  اُردو  زبان کے صحافیوں سے  درخواست ہے کہ  وہ  ترکیہ   کی اعلیٰ سرکاری اورسیاسی شخصیات  کا نام تحریر  کرتے وقت انگریزی  زبان کا سہار لینے کی بجائے  ہماری ویب سائٹ   سائٹwww.trurdu.com سے استفادہ حاصل کرسکتے ہیں   تاکہ  ان تمام شخصیات کے نام  اُردو میں صحیح  اور درست طریقے  سے تحریر  کیے جاسکیں  اور انہیں پڑھتے  ہوئے  تلفظ   کی غلطی کا احتمال موجود نہ رہے۔ ( کیونکہ ترکی زبان کے الفاظ کو  انگریزی  سےمستعار  لینے کی صورت میں  اکثر و بیشتر غلطیاں سرزرد ہو جاتی ہیں  اور غلط نام  لکھے اور پڑھے جاتے ہیں جیسے    جمیل  نام کو ترکی زبان میں  Cemil کی طرح لکھا جاتا ہے لیکن ہمارے  صحافی بھائی  گوگل سے ترجمہ کرتے ہوئے اسے  سمیل  لکھنے میں کسی قسم کی کوئی ہچکچاہٹ  محسوس نہیں کرتے   جس سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے )   شکریہ۔  

    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Articleترکیہ نے اسرائیل پر مکمل سیاسی و اقتصادی پابندیاں عائد کردیں۔
    Next Article

    تاریخ کی روشنی میں پاک – ترک تعلقات، برصغیر پاک و ہند میں ترک حکمرانوں کے حملے، آمد ، حاکمیت اور اُردوزبان کی اشاعت و ترویج

    تحریکِ خلافت، اقبال کی مہم، تحریک آزادی اور پاک ترک سفارتی تعلقات

    ڈاکٹر فرقان حمید

    Related Posts

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    24مئی , 2025

    Leave A Reply Cancel Reply

    Your browser does not support the video tag.
    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    ٹیگز
    #اسرائیل #حقان فیدان #حماس #سیاحت #غزہ #فلسطین آئی ٹی استنبول اسلام آباد افراطِ زر الیکشن 2024 انتخابات انقرہ اپوزیشن ایردوان بھونچال بیسٹ ماڈل آف ترکیہ ترقی ترک صدی ترک میڈیا ترکیہ تعلیم حزبِ اختلاف دنیا دہماکہ دی اکانومسٹ روس سلائِڈر سلائیڈر--- شہباز شریف صدر ایردوان صدر ایردوان، وزیراعظم شہباز شریف، پاکستان، ترکیہ عدلیہ عمران خان فیچرڈ قاتلانہ حملہ لانگ مارچ مغربی میڈیا ملت اتحاد وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف، صدر ایردوان، پاکستان، امداد پاکستان پاک فوج یورپ
    • Facebook
    • Twitter
    • Instagram
    اہم خبریں

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    سفیرِ پاکستان ، ڈاکٹر یوسف جنید، ترکیہ میں پاکستان کا روشن چہرہ، ترکیہ کی کھلی حمایت حاصل کرنےمیں پس پردہ سفارتی حکمتِ عملی کا اعلیٰ نمونہ

    سفیرِ پاکستان کی ترکیہ کیساتھ جذباتی وابستگی اور قلبی سفارتکاری کی نئی جہت

    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    مقبول پوسٹس

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025
    Tr-Urdu All Rights Reserved © 2022
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.