Tr-Urdu
    Facebook Twitter Instagram
    Facebook Twitter Instagram
    Tr-Urdu
    Subscribe
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    Tr-Urdu
    You are at:Home»پاکستان»پاکستان میں کرکٹ کا جنازہ تو بھارت تیسری بار چیمپئنز کا چیمپئن ،ریکارڈ مدت میں بہترین اسٹیڈیم ،زبردست سیکورٹی کی دل کھول کر تعریفیں محسن نقوی کی دن رات کی محنت کو پہلے ہی راونڈ میں غارت کردیا گیا
    پاکستان

    پاکستان میں کرکٹ کا جنازہ تو بھارت تیسری بار چیمپئنز کا چیمپئن ،ریکارڈ مدت میں بہترین اسٹیڈیم ،زبردست سیکورٹی کی دل کھول کر تعریفیں

    محسن نقوی کی دن رات کی محنت کو پہلے ہی راونڈ میں غارت کردیا گیا

    ڈاکٹر فرقان حمیدBy ڈاکٹر فرقان حمید25فروری , 2025Updated:9مارچ , 2025کوئی تبصرہ نہیں ہے۔11 Mins Read
    پاکستان میں کرکٹ کا جنازہ
    پوسٹ شئیر کریں
    Facebook Twitter LinkedIn Email

    تحریر: ڈاکٹر فرقان حمید

    بھارت نے تیسری بار چیمپئنز ٹرافی جیت لی۔بھارتی کرکٹ ٹیم نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا ٹائٹل جیت لیا، بھارت نیوزی لینڈ کو 4 وکٹوں سے با آسانی شکست دے کر تیسری مرتبہ چیمپئنز ٹرافی کا فاتح بن گیا۔

    دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے فائنل مقابلے میں نیوزی لینڈ نے بھارت کو جیت کیلئے 252 رنز کا ہدف دیا، جسے بھارت نے 49 اوور میں 6 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

    بھارت ایک بار پھر چیمپئنز کا چیمپئن بن گیا۔ جبکہ دفاعی چمپئین پاکستان پہلے ہی راونڈ میں  چمپئین شپ مقابلوں سے باہر ہوگیا تھا۔ بھارتی ٹیم تین چیمپئنز ٹرافی جیتنے والی پہلی ٹیم بن گئی۔

    یہ ٹورنامنٹ کی تاریخ میں دوسری مرتبہ ہے کہ انڈیا نے یہ ٹرافی اپنے نام کی ہے، اس سے قبل سنہ 2013 میں بھی انڈیا ہی اس ٹورنامنٹ کی فاتح ٹیم تھی۔

    محسن نقوی  ریکارڈ مدت میں اسٹیڈیم  بنانے میں کامیاب مگر ٹیم بنانے میں ناکام

    اگرچہ پی سی بی کے چئیرمین   اور وزیر داخلہ محسن نقوی  کی  دن رات  کی محنت نے پاکستان میں پاکستان  کرکٹ  کے اسٹڈیم   کو   بڑی سرعت سے تیار کروا کر کرکٹ کی تاریخ میں  نیا ریکارڈ قائم کیا جس کی وجہ سے   محسن  نقوی  کے دنیا ئے  کرکٹ میں چرچے  ہونے لگے  کیونکہ محسن نقوی کرکٹ   میں باہر سے آئے تھے یعنی ان کی کرکٹ  میں کوئی خاص دلچسپی نہ تھی  جس کا سیلیکٹرز اور  کوچ نے بھر پور فائدہ اٹھایا  اور اانہوں ماموں بنانے میں کامیاب رہے  حالانکہ وہ آخری وقت تک  ٹیم میں تبدیلیاں کرنے کی تلقین کرتے رہے لیکن  عاقب جاوید اور سیلکٹرز  نے ان کی ایک نہ مانی  اور یوں پاکستان ٹیم جسے 30 سال بعد  میزبانی کرنے کا  شرف حاصل ہوا تھا میچ کے پہلے ہی راونڈ میں  نیوزی لینڈ اور بھارت سے ہارنے کے بعد   چمئین ٹرافی ہی سے  باہر ہوگئی جب چیمپیئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کرکٹ ٹیم کا اعلان ہوا تو شائقین سے کرکٹ ماہرین تک حتیٰ کہ بین الاقوامی تجزیہ کاروں اور کرکٹرز نے بھی صرف ایک اسپیشلسٹ اسپنر کی پاکستان اسکواڈ بھی شمولیت پر حیرانی کا اظہار کیا تھا۔ حتیٰ کہ سہ ملکی سیریز میں پاکستان ٹیم کی ملی جلی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے بھی سیلیکٹرز اور ہیڈ کوچ کے کانوں پر جوں تک نہ رینگی اور پھر ہوا وہی جس کا خدشہ تھا۔  اور اب ایسے لگ رہا  ہے جیسے  بھارت دبئی میں ہوم  ایڈوانٹیج حاصل کیے ہوئے ہے  اور وہ ہی اپنے تمام میچز  اپنی اس گرونڈ میں کھیل رہا ہے۔جس روز بھارت اور نیوزی لینڈ ٹورنامنٹ کا آخری گروپ میچ کھیل رہے تھے، آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کی ٹیمیں بھی دبئی میں موجود تھیں اور پاکستان میں بیٹھے شائقین کرکٹ اور صحافی یہ بات سوچنے پر مجبور تھے کہ میزبان پاکستان سے زیادہ اس ایونٹ کا فائدہ بھارت نے اٹھایا ہے یہی وجہ ہے  کہ سابق کرکٹرز بھی چیمپیئنز ٹرافی سے قبل اور دوران شدید تنقید کرتے رہے۔ ناصر حسین ہوں یا مائیکل ایتھرٹن، پیٹ کمنز ہوں یا مائیکل کلارک جبکہ ایونٹ کے آخری مراحل میں جنوبی افریقہ، نیوزی لینڈ یا آسٹریلیا کے کرکٹرز، سب نے اسے بھارت کے لیے بڑا ’ایڈوانٹیج‘ قرار دیا۔ اگر پاکستان ابتداء ہی  میں اس کیس کو ان تمام ٹیموں کے سامنے اس طریقے سے پیش کرتا تو پھر ان کی حمایت حاصل کرتے ہوئے بھارت کو پاکستان کھیلنے پر مجبور کرسکتا تھا ۔

    پاکستان جس کے آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہےمیں  کچھ کھیل اور ادارے ایسے بھی تھے جن کو دیکھ کر   پاکستان کے عوام تھوڑی دیر ہی کے لیے سہی اپنے غم بھلا کر خوشیا ں سمیٹتے نظر آتے تھے۔  کسی زمانے میں  جب میں طالبِ علم تھا تو ہاکی کے بڑے چرچےہوا کرتے تھے   اور پاکستان ہاکی کے میدان میں  دنیا پر چھایا ہوا تھا لیکن  پھر ہاکی میں سیاست  کے گھس جانے سے ( کتنی ہی عجیب بات ہے عوام اور سیاستدان جنہیں  ملک میں سیاست  کرنی چاہیے وہاں سیاست سے گریزاں ہے اور سیاست  کی بھاگ ڈور  کسی اور کے سپرد کررکھی ہے  ) جس طریقے سےپاکستان  میں  ہاکی کا ستیا ناس کیا گیا اس کی دنیا میں کوئی مثال نہیں ملتی ہے  ، پھر یہ سیاست   اس کھیل تک ہی محدود نہ رہی بلکہ اس سیاست نے  سکوائش  جس پر پاکستان  کے ہاشم خان  نے 1951 سے 1955 تک لگاتار 5 مرتبہ یہ برٹش اوپن اسکواش چیمپین شپ جیتی ، 1959 میں یہ بیڑہ اٹھایا اعظم خان نے، جنہوں نے 1962 تک لگاتار 4 برس یہ اعزاز اپنے نام کیا۔  1982 سے 1997 تک کا 16 سال کا عرصہ بلاشبہ اسکواش کے میدان میں پاکستان کا سنہری ترین دور تھا۔ 1982 سے 1991 تک پاکستان کے اسکواش کے عظیم کھلاڑی جہانگیر خان نے لگاتار 10 برس برٹش اوپن چیمپئن شپ کا ٹائٹل جیت کر اسکواش کے ماضی کے تمام تر ریکارڈ روند ڈالے۔  1992 سے 1997 تک لگاتار 6 برس جان شیرخان نے یہ اعزاز اپنے پاس رکھا اور یوں  پاکستانی کھلاڑیوں نے ریکارڈ 30 بار سبز ہلالی پرچم لہرایا۔یہ تھی ہماری اسکوائش پر نصف صدی کی حاکمیت جو سیاست کی بھینٹ چڑھ گئی۔ اسی طرح  پاکستان فٹبال فیڈریشن جو پاکستان کی سیاست کی طرح شفاف اور جمہوری انتخابات کو یقینی بنانے میں ناکام رہی ہے  پر      فیفا نے فوری طور پراس کی رکنیت  معطل  کردی ہے  اور پاکستان کی ٹیموں پر انٹرنیشنل ایونٹس میں شرکت پر پابندی عائد  کردی ہے۔

    جی ہاں  کتنی ہی عجیب بات ہے جہاں  ہمارے سیاستدانوں  کو سیاست کرنی چاہیے وہاں سیاسدانوں سے سیاست ہوتی نہیں  اور جن اداروں  کو سیاست سے دور رکھنے کی ضرورت ہے وہ سیاست  کا اکھاڑہ بنے ہوئے ہیں۔

    پاکستان کرکٹ ٹیم2025

    اب آتے ہیں اصلی موضوع کی جانب ، جی ہاں کرکٹ کی جانب جو پاکستان  کے  اجتماعی مزاج اور نظام کا عکاسی کرتی ہے اور جس پر پاکستان کے عوام دل و جان سے فریفتہ  ہیں۔پاکستان جس کے آوے کا آوہ ہی بگڑا ہوا ہے  اور اس کا باوہ آدم ہی نرالا ہے  سیاست، معیشت، تعلیم اور معاشرتی اقدار تنزلی کا شکار  ہو چکا ہے تو جیسا اوپر ذکر کر آیا ہوں  کھیل کے میدان میں بھی زوال ناگزیر  ہو چکا ہے۔

    پاکستانی کرکٹ  جس کے بارے میں ماہرین طویل عرصے سے ناقص حکمت عملی، بدانتظامی اور میرٹ کی پامالی کی وجہ سے  کرکٹ ٹیم کے تنزلی کا شکار ہونے کے واضح اشارے دے رہے تھے   آخر کار نیوزی لینڈ اور بھارت کے ہاتھوں شکست کے بعد اب اس کی نمازہ جنازہ پڑھنے اور اس کے دفنانے کا وقت آن پہنچا ہے۔

    زیمبیا،آئیر لینڈ ،  امریکہ، بنگلہ دیش  اور افغانستان  سے شکست اور زوال کا آغاز

    پاکستان کچھ عرصہ قبل تک دنیا کی عظیم ٹیموں کے  ساتھ کبھی  جیت کر اور کبھی ہار کر  عالمی سطح پر اپنے معیار کو برقرار رکھے ہوئے  تھا لیکن جب سے اس نے چھوٹی چھوٹی ٹیموں  کے ساتھ کھیلنا شروع کیا اس کا  معیار گرتا چلا گیا  اور پھر یہ ٹیم  آئیرلینڈ، افغانستان، بنگلہ دیش  اور حتی کہ آئی سی سی کے ایسوسی ایٹ ممبر امریکہ کی ٹیم، جس کے کھلاڑی پارٹ ٹائم کرکٹرز تھے نے  پاکستان کو عبرتناک شکست دے کر  خطرے کی گھنٹیاں بجا دی  تھیں ۔ پاکستان کرکٹ ٹیم  کی  ناقص حکمت عملی، بُری سلیکشن، کمزور بیٹنگ لائن اور غیر مؤثر بولنگ نے ٹیم کی تباہی کا سامان کیا۔

    چیمپئنز ٹرافی میں شکست: آغاز سے انجام تک

    پاکستان کرکٹ ٹیم  جو کہ چیمپئنز ٹرافی کا میزبان ملک ہے اپنے پہلے ہی   میچ  ( اس سے قبل پاکستان  ٹرائی نیشن  مقابلوں میں دو بار نیوزی لینڈ سے پاکستان ہی  کی سرزمین پر شکست کھا چکا ہے )  میں یک طرفہ طور پر ناقص کارکردگی کی بنا پر شکست سے دوچار ہوا لیکن پاکستان کی ٹیم اور سیلیکشن کمیٹی  اس شکست کی طرف کوئی توجہ نہ دی  اور اپنا اگلا میچ کھیلنے دبئی پہنچ گئی ۔

    پاک-نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم

    دبئی میں کھیلنے والا  میچ  کسی المیے سے کم نہیں تھا ۔ دبئی کرکٹ اسٹیڈیم میں بھارت کے خلاف کھیلے گئے میچ میں وراٹ کوہلی کی شاندار سنچری کے باعث پاکستان کو چھ وکٹوں سے بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کی لیکن پوری ٹیم 50 اوورز مکمل کیے بغیر محض 241 رنز پر ڈھیر ہو گئی۔

    پاک-انڈیا کرک ٹیم

    بھارت نے ہدف کا تعاقب انتہائی جارحانہ انداز میں کیا اور 42.3 اوورز میں صرف چار وکٹوں کے نقصان پر باآسانی حاصل کر لیا۔ وراٹ کوہلی نے نہ صرف ون ڈے کرکٹ میں اپنے 14,000 رنز مکمل کیے بلکہ میچ کی آخری گیند پر چوکا لگا کر اپنی 51ویں سنچری بھی مکمل کی۔ پاکستان میں مایوس شائقینِ کرکٹ نے بابر اعظم سے تنگ آ کر کوہلی کو ہی داد دینا شروع کر دی۔

    پاکستانی ٹیم کا زوال: وجوہات اور حقائق

    پاکستان کرکٹ کی دیواریں دہائیوں سے کھوکھلی ہو رہی تھیں۔ ہر دور میں عارضی مرمت کر کے معاملات کو چلایا گیا، مگر بنیادی مسائل پر کبھی غور نہیں کیا گیا۔ ٹیم سلیکشن میں پسند ناپسند، غلط حکمت عملی، روایتی سوچ اور قائدانہ صلاحیتوں کا فقدان کھل کر سامنے آیا۔

    1. ناقص کپتانی: ایک اچھا کپتان مشکل لمحات میں ٹیم کو سنبھالتا ہے، لیکن پہلے بابر اعظم اور اب رضوان کی دفاعی اپروچ نے ٹیم کو مزید نقصان پہنچایا ہے۔
    2. غلط سلیکشن: جن کھلاڑیوں نے حالیہ دوروں میں شاندار کارکردگی دکھائی، انہیں چیمپئنز ٹرافی میں شامل نہیں کیا گیا۔
    3. ناقابلِ فہم فیصلے: بیٹنگ آرڈر میں غیر ضروری تبدیلیاں، غیر مؤثر بولنگ اٹیک اور فیلڈنگ میں سستی نے شکست کی بنیاد رکھی۔
    4. غیر متوازن ٹیم: پاکستان کے پاس مناسب اسپنرز نہیں تھے، جبکہ بیٹنگ لائن میں بھی کوئی ٹھوس منصوبہ بندی نظر نہیں آئی۔

    ورلڈ کرکٹ میں پاکستان کی پوزیشن

    قذافی اسٹیڈیم

    پاکستان کرکٹ کا انتظامی ڈھانچہ بدانتظامی کا شکار ہے۔ ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل کا فقدان ہے، اور کھلاڑی دباؤ میں کھیلنے کی صلاحیت نہیں رکھتے۔ وراٹ کوہلی، رکی پونٹنگ، سچن ٹنڈولکر، برائن لارا جیسے عظیم کھلاڑی ہمیشہ دباؤ کے لمحات میں بہترین کارکردگی دکھاتے ہیں، جبکہ پاکستانی کھلاڑی آسان مواقع پر بھی ناکام ہو رہے ہیں۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ: مسائل اور حل

    پی سی بی کا انتظامی ڈھانچہ مکمل طور پر سیاست زدہ ہو چکا ہے، جہاں میرٹ کے بجائے تعلقات اور ذاتی پسند و ناپسند کو فوقیت دی جا رہی ہے۔ محسن  نقوی نے  جس پھرتی اور تیزی  سے ریکارڈ مدت سے پہلے  پاکستان کے تین اہم اسٹیڈیم تیار کیے اس سے محسن نقوی  کو تمام پاکستانیوں کی طرف سے شاباش دی  گئی  اور وہ قوم کے ہیرو بن  گئے لیکن وہ سالا سال سے  زنگ کا شکار  پاکستانی کھلاڑیوں کی سرجری نہ کرسکے   اور وہی  گھسے پسے  کھلاڑی ایک بار پھر ٹیم کی قیادت کو اپنے ہاتھوں میں لینے میں کامیاب رہے  اور پھر ان کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ پاکستان کے  عوام کے پاس ویسے ہی کھیل  میں ایک کرکٹ ہی رہ گئی ہے جس سے وہ لطف اندوز  ہوتے ہیں اور اب وہ  خوشی بھی ان سے چھین لی گئی ہے۔  

    محسن نقوی

    پاکستانی کرکٹ کو اگر مستقبل میں ایسی رسوائیوں سے بچانا ہے تو درج ذیل اصلاحات ناگزیر ہیں:

    1. سیاسی مداخلت ختم کی جائے: پی سی بی کو مکمل طور پر ایک پروفیشنل ادارہ بنایا جائے، جہاں میرٹ پر فیصلے ہوں۔
    2. سلیکشن میں شفافیت لائی جائے: پسند ناپسند کی بنیاد پر ٹیم منتخب کرنے کے بجائے کارکردگی کو معیار بنایا جائے۔
    3. قائدانہ صلاحیتوں پر توجہ دی جائے: ایسا کپتان چنا جائے جو دباؤ برداشت کرنے اور مشکل فیصلے کرنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔
    4. ڈومیسٹک کرکٹ کو مضبوط کیا جائے: نوجوان کھلاڑیوں کی تربیت اور ان کے اعتماد کی بحالی کے لیے ڈومیسٹک کرکٹ کا معیار بہتر بنایا جائے۔

    نتیجہ

    پاکستان کرکٹ ٹیم کی حالیہ کارکردگی ایک زوال پذیر نظام کی عکاسی کرتی ہے۔ اگر موجودہ انتظامی اور کرکٹنگ ڈھانچے میں فوری اصلاحات نہ کی گئیں تو مستقبل میں بھی ایسی رسوائیاں ہمارا مقدر بنیں گی۔ وزیراعظم پاکستان کو پیٹرن ان چیف کے عہدے کو آئینی طور پر ختم کرنا چاہیے اور پی سی بی کو خود مختار ادارہ بنانے کی راہ ہموار کرنی چاہیے۔

    کھیل میں ہار جیت ہوتی رہتی ہے، مگر شکست کو عادت بنا لینا سب سے بڑی ناکامی ہے۔ پاکستان کرکٹ کو اگر دوبارہ عروج پر لے کر جانا ہے تو روایتی سوچ کو خیرباد کہہ کر جدید کرکٹ کے تقاضوں کو اپنانا ہوگا۔ ورنہ، کرکٹ کا جنازہ مزید دھوم دھام سے نکلتا رہے گا!

    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Article

    ترکیہ پاکستان کے لیے اور پاکستان ترکیہ کے لیے لازم و ملزوم ہیں، پاکستان کا دوست ترکیہ کا دوست ہے اور پاکستان کا دشمن ترکیہ کا دشمن ہے

    ترکیہ-پاکستان دفاعی صنعت میں مزید تعاون کو فروغ دیں گے: ایردوان

    Next Article

    ترکیہ کی سیاست میں مئیر استنبول کے حراست میں لیے جانے پر شدید بھونچال ، مئیر استنبول ، اکرم امام اولو 106 ساتھیوں سمیت حراست میں

    ترکیہ کے مختلف شہروں انقرہ، استنبول اور ازمیر میں مظاہرے جاری

    ڈاکٹر فرقان حمید

    Related Posts

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    24مئی , 2025

    Leave A Reply Cancel Reply

    Your browser does not support the video tag.
    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    ٹیگز
    #اسرائیل #حقان فیدان #حماس #سیاحت #غزہ #فلسطین آئی ٹی استنبول اسلام آباد افراطِ زر الیکشن 2024 انتخابات انقرہ اپوزیشن ایردوان بھونچال بیسٹ ماڈل آف ترکیہ ترقی ترک صدی ترک میڈیا ترکیہ تعلیم حزبِ اختلاف دنیا دہماکہ دی اکانومسٹ روس سلائِڈر سلائیڈر--- شہباز شریف صدر ایردوان صدر ایردوان، وزیراعظم شہباز شریف، پاکستان، ترکیہ عدلیہ عمران خان فیچرڈ قاتلانہ حملہ لانگ مارچ مغربی میڈیا ملت اتحاد وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف، صدر ایردوان، پاکستان، امداد پاکستان پاک فوج یورپ
    • Facebook
    • Twitter
    • Instagram
    اہم خبریں

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    سفیرِ پاکستان ، ڈاکٹر یوسف جنید، ترکیہ میں پاکستان کا روشن چہرہ، ترکیہ کی کھلی حمایت حاصل کرنےمیں پس پردہ سفارتی حکمتِ عملی کا اعلیٰ نمونہ

    سفیرِ پاکستان کی ترکیہ کیساتھ جذباتی وابستگی اور قلبی سفارتکاری کی نئی جہت

    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    مقبول پوسٹس

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025
    Tr-Urdu All Rights Reserved © 2022
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.