Tr-Urdu
    Facebook Twitter Instagram
    Facebook Twitter Instagram
    Tr-Urdu
    Subscribe
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    Tr-Urdu
    You are at:Home»کالم اور مضامین»مغربی میڈیانےترکیہ کےانتخابات سےقبل صدر ایردوان کےخلاف پروپگینڈہ مہم کوتیزترکردیامغربی میڈیا:یہ انتخابات اپوزیشن کوجیتنےکی ضرورت ہے
    کالم اور مضامین

    مغربی میڈیانےترکیہ کےانتخابات سےقبل صدر ایردوان کےخلاف پروپگینڈہ مہم کوتیزترکردیا

    مغربی میڈیا:یہ انتخابات اپوزیشن کوجیتنےکی ضرورت ہے

    ڈاکٹر فرقان حمیدBy ڈاکٹر فرقان حمید1فروری , 2023Updated:5فروری , 2023کوئی تبصرہ نہیں ہے۔7 Mins Read
    مغربی میڈیا کی ایردوان کے خلاف پروپگینڈہ مہم
    پوسٹ شئیر کریں
    Facebook Twitter LinkedIn Email

    تحریر: ڈاکٹر فرقان حمید

     

    صدر ایردوان کی جانب سے ترکیہ میں 14 مئی 2023ء کو صدارتی اور پارلیمانی انتخابات  کروانے کے اعلان کے بعد مغربی میڈیا نے صدر ایردوان کے خلاف  بڑے منظم طریقے سے پراپگنڈہ  مہم کا آغاز  کررکھا ہے۔سب سے پہلے   برطانوی جریدے  دی اکانومسٹ  نے  آئندہ انتخابات میں صدرایردوان کے  مقابلے میں اپوزیشن کو یہ انتخابات جیتنے کی ضرورت ہےکیونکہ  صدر ایردوان ملک میں اپنی ڈکٹیٹر شپ قائم کرچکے ہیں  اور اس ڈکٹیٹر شپ کو ختم کرنے  کے لیے اپوزیشن کا جیتنا بے حد ضروری ہےلیکن اپوزیشن کے درمیان ابھی بھی اختلافات موجود ہیں اور وہ اب جبکہ انتخابات میں صرف چند ماہ باقی رہ گئے ہیں صدارتی امیدوار کے نام پر ہی متفق نہیں ہوسکے ہیں۔

    مغربی میڈیا کی  ایردوان کے خلاف پروپگینڈہ مہم

    اگرچہ  جریدے کی اس اشاعت میں  صدر ایردوان کے اپوزیشن  کے مقابلے میں جیتنے کے واضح امکانات موجود ہونے  کو تو تسلیم کیا جا رہا ہے لیکن  اسی جریدے نے  بعد کی اشاعت میں صدر ایردوان کو ترکوں اور دنیا   کی نظروں سے گرانے کے لیے  اپنے سرورق پر صدر ایردوان  کی ترکیہ کے پرچم پر بے ہودہ انداز میں تصویر پیش کرنے کے علاوہ جلی حروف میں

    Turkey’s looming dictatorship  تحریر کرتے ہوئے صدر ایردوان کو نشانہ بنایا ہے جس پر ترکیہ بھر میں شدید   ردِ  عمل کا اظہار کیا گیا ہے اور دنیا بھر سے  سوشل میڈیا  کے ذریعے  دی اکانومسٹ جریدے  کے خلاف لاکھوں  کی تعداد میں  ٹویٹس کی  گئیں۔  صدر ایردوان    کے اطلاعاتی امور کے ڈائیریکٹر فخر الدین آلتون نے دی اکانومسٹ میگزین کے سرورق پر شائع  خبر سے متعلق  اپنے  شدید ردعمل کا اظہار  کرتے ہوئے کہ جریدے  نے  اشتعال انگیز سرخیوں اور اشتعال انگیز تصاویر شائع کرتے ہوئے  جریدے   کو  سستی شہرت، ڈس انفارمیشن اور پروپیگنڈا کے ذریعے کم ہوتی ہوئی اشاعت کو بڑھانے کی ناکام کوشش کی ہے۔ آلتون نے کہا کہ ترک عوام نے بارہا جمہوریت، مساوات اور آزادی کے لیے سڑکوں پر نکل کر ڈیموکریسی کے ساتھ  اپنی وابستگی  کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے  کہا کہ  ترکیہ  میں ڈیمو کریسی کے تحفظ کے لیے ترک عوام نے 15 جولائی 2016 کو فتح اللہ دہشت گرد تنظیم کی حکومت کا تختہ الٹانے    یا بغاوت کرنے کی  کوشش کو اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے  ناکام بنادیا  اور ملک کو جمہوریت  کی راہ پر گامزن رکھا۔ انہوں نے کہا کہ صدر ایردوان نے  جتنے بھی انتخابات میں حصہ لیا ان میں کامیابی ہی حاصل کی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ نام نہاد صحافیوں کی  ڈیموکریسی ہی کے ذریعے منتخب  صدر ایردوان سے نہ ختم ہونے والی نفرت ناقابل فہم  ہے۔ ترک ڈیموکریسی بڑی متحرک  ڈیموکریسی ہے  اور ترک باشندے  سیاسی نظام پر مکمل طور  پر بھروسہ کرتے ہیں۔

    مغربی میڈیا اور ایردوان

    بلوم برگ نے صدر ایردوان  کے صدارتی انتخابات کے بارے میں اپنے تجزیے میں لکھا ہے کہ  مغربہ رہنما ، صدر ایردوان  کو شکست سے دوچار دیکھتے ہوئے خوشی محسوس کریں گےکیونکہ صدر ایردوان نے روس سے میزائل ڈیفنس سسٹم خرید کر نیٹو کی سلامتی کو نقصان پہنچایا ہے، سویڈن اور فن لینڈ کی رکنیت کو روک کر اتحاد کو ناکام بنا دیا ہے، یورپ کو پناہ گزینوں کی آمد سے بار بار دھمکیاں دی ہیں، اور حالیہ مہینوں میں یونان کے خلاف بڑھتا ہوا جنگجو موقف اختیار کیا ہے۔بلوم برگ کے مطابق   ترکیہ 20  ساال کے  سنگین معاشی بحران  سے گزر رہا ہےاور غریب عوام جو اس سے قب ہمیشہ آق پارٹی  کی حمایت کرتے رہے ہیں اس بار ایسا ممکن نہیں ہے۔ اس لیے  مغربی رہنما  اپوزیشن  کی کامیابی کی امید لگائے بیٹھے ہیں  اور یہی وجہ  ہے کہ  مغربی رہنما   ، ترکیہ میں انتخابات کا روز کانٹوں پر بسر کریں گے۔

    مغربی میڈیا اور ایردوان

    دی اکانومسٹ  اور بلومبرگ کے بعدجرمن جریدہ سٹرن اپنی مخالفت  میں ان سب کو اپنے پیچھے چھوڑتے  ہوئے ترکیہ  اور صدر ایردوان سے متعلق  اپنے تجزیے میں تضحیک آمیز تاثرات  استعمال کرتےہوئےصدرایردوان کو ERDOĞAN DER BRANDSTIFTER یعنیEDOGAN ARSONIST قرار دیتے ہوئے اسے اپنے سرورق  پر جگہ  دی ہے۔ 

    مغربی میڈیا اور ایردوان

    اسٹرن میگزن نے لکھا ہے کہ صدر ایردوان بین الاقوامی اسٹیج پر بڑی قدو کاٹھ والی شخصیت  دکھائی  دیتے ہیں لیکن اب ان کو اپنے ہی گھر میں  اقتدار جاری رکھنے کے لیے  انتھک جدوجہد کرنی  پڑ رہی ہےاور  خزانے کا منہ کھولنے  کی ضرورت محسوس ہو رہی ہے۔ کیا ایردوان شکست قبول کرسکتے ہیں؟ ان کے اتحادی  نیشنلسٹ موومنٹ پارٹی کے اراکین  فوج اور پولیس میں اتنی بھاری تعداد میں جگہ بناچکے ہیں کہ اگر ایردوان  انتخابات میں  عوامی اکثریت حاصل نہیں کر پاتے تو  وہ اس کے باوجود برسر اقتدار رہ سکتے ہیں۔ ایردوان  اقتدار میں رہنے کے لیے بے ایمانی  اور ہر حربہ استعمال کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ میگزین نے لکھا ہے کہ صدر ایردوان   صدر  پوتن ،  یوکرین  اور مغرب کے ساتھ تو   مذاکرات کرتے دکھائی دیتے ہیں  لیکن اس کے ساتھ ہی ساتھ وہ  نیٹو میں ویٹو استعما ل کرتے ہوئے ، نیٹو کو نیچا دکھانے اور  نئے اراکین  کی راہ  کو مسدود کرنے  کے ساتھ ساتھ  شام میں جنگ  کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کررہے ہیں۔

    مغربی میڈیا اور ایردوان

    دوسری جانب جسٹس اینڈ ڈولپمینٹ پارٹی کے ترجمان عمر چیلک نے  اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ مغربی میڈیا نے بڑے منظم طریقے سے  صدر ایردوان   کے خلاف سیاہ پراپیگنڈا مہم شروع کرکھی ہے۔

    سویڈن  میں  قرآنِ پاک  کے اسکینڈل کے بعد  سویڈن کے نیٹو کی رکنیت کے دروازے بند کرنے پر بلومبرگ نے شدید ردِ عمل کا باعث بننے والی خبر  میں لکھا ہے کہ  نیٹو  کی توسیع میں ایردوان کے تاخیری حربوں کو استعمال کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔بلوم برگ نے سویڈن اور فن لینڈ  کو نیٹو کی رکنیت کی راہ میں رکاوٹ بننے پر  صدر ایردوان کو "ضدی” رہنما قرار دیتے ہوئے لکھا ہے کہ صدر ایردوان انتخابات سے قبل قومیت پسند  ترک باشندوں کے ووٹ حاصل کرنے کی کوششوں میں مصرف ہیں جبکہ صدر ایردوان کی ضد کی وجہ سے   یورپ کی سلامتی دا­ؤ پر لگی ہوئی ہے۔بلومبرگ نے نیٹو رہنما وں سے14 مئی سے پہلے دونوں ممالک کی رکنیت کی منظوری کے لی صدر ایردوان پر  دباو ڈالنے  کا مطالبہ کیا ہے۔

    مغربی میڈیا اور ایردوان

    ادھر  سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں ترکیہ کے سفارت خانے کے سامنے قرآن کریم کو نذر آتش کر نے پر صدر ایردوان نے اپنے شدید ردِ عمل  کا اظہار کرتے ہوئے  ایک گھٹیا  ذہن کا گھناؤنا حملہ قرار دیا  اور کہا کہ قرآنِ کریم کو نذر آتش کرنے کے بعد اب سویڈن  ہم سے نیٹو کی رکنیت کے بارے میں حمایت کرنے کی ہرگز توقع نہ رکھے۔  ترکیہ نے اب یہ دروازہ بند کردیا ہے کیونکہ  سویڈن  کو اب اپنے   تحفظ کے لیے  نیٹو کی نہیں اسلام دشمن عناصر کی ضرورت ہے۔ صدر ایردوان نے کہا کہ اس مہذب ،  جدید ڈیموکریسی  کی دنیا میں  انسانی حقوق اور آزادیوں کی ایک بہت ہی سادہ تعریف  کی گئی ہے۔  فرد کے حقوق اور آزادیاں صرف وہاں تک  جائز  ہیں جہاں دوسرے انسان  کے  حقوق اور آزادی شروع ہوتی ہے۔ کسی فرد کو مقدس ہستیوں یا مقدس کتابوں  کی توہین کرنے کو آزادی کا نام ہرگز نہیں دیا جاسکتا ۔ صدر ایردوان کے شدید ردِ عمل ہی کے نتیجے میں مغربی میڈیا جو ادھار کھائے بیٹھا تھا نے صدر ایردوان کے بارے میں باقاعدہ  سیاہ پراپگینڈہ مہم کا اغاز لیکن ان کی یہ پراپگنڈہ مہم دراصل صدر ایردوان کے لیے نعمت ِغیر مترقبہ سے کم نہیں ہے۔     

    Share. Facebook Twitter Pinterest LinkedIn Tumblr Email
    Previous Articleمریم نواز سے وابستہ اصل امید
    Next Article معروف گلوکارہ میلوڈی کوئین شاہدہ منی نے اپنا نیا سونگ میں نہ جمدی کو پاکستان سمیت دنیا بھر میں ریلیز کردیا
    ڈاکٹر فرقان حمید

    Related Posts

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    24مئی , 2025

    Leave A Reply Cancel Reply

    Your browser does not support the video tag.
    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    ٹیگز
    #اسرائیل #حقان فیدان #حماس #سیاحت #غزہ #فلسطین آئی ٹی استنبول اسلام آباد افراطِ زر الیکشن 2024 انتخابات انقرہ اپوزیشن ایردوان بھونچال بیسٹ ماڈل آف ترکیہ ترقی ترک صدی ترک میڈیا ترکیہ تعلیم حزبِ اختلاف دنیا دہماکہ دی اکانومسٹ روس سلائِڈر سلائیڈر--- شہباز شریف صدر ایردوان صدر ایردوان، وزیراعظم شہباز شریف، پاکستان، ترکیہ عدلیہ عمران خان فیچرڈ قاتلانہ حملہ لانگ مارچ مغربی میڈیا ملت اتحاد وزیراعظم وزیراعظم شہباز شریف وزیراعظم شہباز شریف، صدر ایردوان، پاکستان، امداد پاکستان پاک فوج یورپ
    • Facebook
    • Twitter
    • Instagram
    اہم خبریں

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    وزیراعظم شہباز شریف کا ترکیہ کا دورہ تشکر، برادرانِ وقت: ترکیہ اور پاکستان کی عظیم الشان رفاقت کی داستان جو دنیا کے لیے بے نظیر مثال ہے

    ایردوان – شہباز وژن سے دونوں ممالک کے تعلقات نئی بلندیوں پر

    سفیرِ پاکستان ، ڈاکٹر یوسف جنید، ترکیہ میں پاکستان کا روشن چہرہ، ترکیہ کی کھلی حمایت حاصل کرنےمیں پس پردہ سفارتی حکمتِ عملی کا اعلیٰ نمونہ

    سفیرِ پاکستان کی ترکیہ کیساتھ جذباتی وابستگی اور قلبی سفارتکاری کی نئی جہت

    کیٹگریز
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • ترکیہ
    • تعلیم
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • ویڈیو
    مقبول پوسٹس

    وزیرِاعظم شہباز شریف کی صدر رجب طیب ایردوان سے نہایت گرمجوش اور پُرخلوص ملاقات ، پاکستان اور ترکیہ کے برادرانہ تعلقات میں نئی جہت

    پاکستان-ترکیہ کااسٹریٹجک شراکت داری کو نئی بلندیوں تک پہنچانے کا عزم

    25مئی , 2025

    وزیر اعظم پاکستان محمد شہباز شریف صدر  ایردوان اور   ترکیہ سے اظہار تشکر کے لیے استنبول پہنچ گئے ہیں

    25مئی , 2025
    Tr-Urdu All Rights Reserved © 2022
    • صفحہ اول
    • ترکیہ
    • پاکستان
    • پاکستان کمیونٹی
    • کالم اور مضامین
    • میگزین
    • تعلیم
    • ویڈیو
    • دلچسپ حقائق
    • دنیا

    Type above and press Enter to search. Press Esc to cancel.